حیدرآباد: سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بارشوں اور سیلاب کے اثرات بلوچستان اور سندھ میں ایک بہت بڑے انسانی المیہ میں تبدیل ہورہے ہیں،نصیر آباد اور جعفرآباد کے اکثر علاقوں میںدو ماہ بعد بھی سیلاب کا پانی کھڑا ہے، لوگ حکومتی امداد سے محروم ہیںبلوچستان حکومت سیلاب متاثرہ عوام کی دوبارہ بحالی کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔یہ بات انہوںنے گزشتہ روز اندرون سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے خدشہ ظاہر کیا کہ آئندہ آنے والے دنوںمیں بارشوں اور سیلاب کے اثرات بلوچستان اور سندھ میں ایک بہت بڑے انسانی المیہ میں تبدیل ہوں گے ایسے میں ریاست ، ریاستی اداروں اور حکومت کو چائیے کہ و ہ بلوچستان اور سندھ کے سیلاب متاثرہ عوام کی دوبارہ بحالی کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائیں۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کے نتیجے میںغذائی بحران پیدا ہوا ہے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں، انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہ کاریاں ہوئی ہیں ،نصیر آباد اور جعفرآباد کے اکثر علاقوں میںدو ماہ بعد بھی سیلاب کا پانی رہائشی علاقوں میں کھڑا ہے لوگ حکومتی امداد سے محروم ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان حکومت اور اس کے نمائندے نصیر آباد کے متاثرہ علاقوں پرخصوصی توجہ دیں تاکہ مستقبل میں ممکنہ طور پر جنم لینے والے انسانی المیہ کو روکا جاسکے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف ایک سے زائد مرتبہ اوراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی نصیر آباد کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے تاہم اب بھی وہاں لوگ بے یارومدد گارکھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ان تک امداد پہنچائے ۔
