تربت(اسٹاف رپورٹر) ٹیچنگ اسپتال تربت کے شعبہ گائینی/اوپس کی فوکل پرسن اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ امجد بلوچ کے زیر اہتمام اور بلوچستان ایڈز کنٹرول پروگرام، بے نظیر نشوونما پروگرام کیچ اور مکران میڈیکل کالج کے تعاون سے #ورلڈایڈز ڈے کی مناسبت سے ایک روزہ آگاہی سیمینار سرکٹ ہاؤس تربت میں منعقد ہوا
جس میں مکران میڈیکل کالج تربت کے پرنسپل ڈاکٹرافضل خالق، ڈی ایچ اوکیچ ڈاکٹر عبداللطیف دشتی، ایم ایس ٹیچنگ ہسپتال تربت ڈاکٹر طارق سخی، پی ایم اے کیچ کے صدر ڈاکٹرمیران بلوچ، مکران میڈیکل کالج تربت کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ظفربلوچ، ڈاکٹرتاج بلوچ، ڈاکٹر آصف بلوچ، ڈاکٹرروبینہ امجد، ڈاکٹر مصباح منیر، ڈاکٹرفوزیہ، ڈاکٹر اکبرملک، ڈاکٹرعطاء اللہ بلوچ، ڈاکٹرعطاء اللہ قحطانی، ڈاکٹر جاوید کریم سمیت دیگر ڈاکٹرز، مکران میڈیکل کالج اور نرسنگ کالج کے طلباء وطالبات اور بے نظیر نشوونما پروگرام کیچ کے أفیسران نے شرکت کی۔
اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرظفربلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس دن کے منانے کامقصد لوگوں میں ایچ آئی وی، ایڈز سے متعلق شعور وآگہی پیداکرنا ہے، اس وقت دنیا میں 3کروڑ80لاکھ افراد ایڈز سے متاثرہیں جبکہ پاکستان میں 53ہزار افراد متاثرہیں جن میں 1500 بلوچستان کے ہیں، جبکہ ضلع کیچ میں ایڈز کے 328 کیس رجسٹر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایچ آئی وی ایڈز وائرس پھیلنے کے کئی اہم وجوہات ہیں جن غیرمحفوظ جنسی تعلق سے متاثرہ افراد سے غیر متاثرہ افراد میں منتقل ہوجاتا ہے اور دوسرا اہم ذریعہ بغیر اسکریننگ کے خون کو عطیہ کرنا ایچ آئی وی ایڈز کے پھیلاؤ کاسبب بن سکتا ہے جبکہ ایڈز سے متاثرہ حاملہ خاتون سے ان کی نولود بچے ایڈز کا شکار ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایڈز کا گوکہ علاج یا ویکسین دریافت نہیں ہواہے تاہم ادویات کے ذریعے ایڈز سے متاثرہ شخص کے اندر مرض کومزید پھیلنے سے روکاجاسکتاہے جس سے ایڈز کے شکار مریض کئی کئی سالوں تک اس مرض کے ساتھ زندہ ہیں،انہوں نے کہاکہ ایڈز انسان کے اندر مدافعتی سسٹم کومتاثرکرتا ہے انہوں نے کہاکہ ایڈز کے مرض کو عموماً لوگ چھپاتے ہیں کیونکہ ایسے لوگوں سے سماج نفرت کرتاہے جو اچھی بات نہیں ہے۔
ڈاکٹر تاج بلوچ، ڈاکٹرمصباح منیر، ڈاکٹر فوزیہ، ڈاکٹر روبینہ امجد، ڈی ایچ او کیچ ڈاکٹرعبداللطیف دشتی اور ایم ایس ٹیچنگ ہسپتال تربت ڈاکٹرطارق سخی نے خطاب کرتے ہوئے ایچ آئی وی ایڈز کے حوالے سے شرکاء کو تفصیل سے بتایا۔
اس دوران ملٹی میڈیا کے ذریعے بھی شرکاء کوبریف کیاگیا، مقررین نے کہاکہ ایچ آئی وی ایک ایسا وائر س ہے جس سے ایڈزکی بیماری لگ سکتی ہے یہ وائر س کچھ عرصے کے بعد جسم کی مدافعتی نظام کو تبا ہ کر دیتا ہے، ایچ آئی وی انسانی جسم میں تین طر یقوں سے داخل ہوسکتا ہے،پہلاطریقہ خون کے ذریعے یہ داخل ہوجاتا ہے جن میں غیر محفوظ انتقال خون، ایچ آئی وی سے متاثر ہ شخص کے استعمال شدہ سرنج سے، آلات جراحی، حجام کے استعمال میں آنے والے آلات، کان ناک میں سوراخ کرنے کیلئے استعمال میں آنے والے آلا ت سے اور اسی طرح دانت نکلواتے وقت استعمال ہونے والے آلا ت سے داخل ہوتا ہے اور دوسرا طریقہ متا ثر ہ ماں سے پیدا ہونے والے بچے میں یہ داخل ہوتا ہے جبکہ تیسرا ذریعہ کسی ایچ آئی وی متاثر ہ شخص سے غیر محفوظ جنسی تعلقات سے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایچ آئی وی ایڈز سمیت تمام بیماریوں کے حوالے سے معاشرے میں شعور وآگہی پھیلانے کی اشد ضرورت ہے جب تک لوگوں میں شعورپیدانہیں ہوگا بیماریوں کے پھیلاؤکو روکانہیں جاسکتا، ڈی ایچ اوکیچ ڈاکٹرلطیف دشتی نے کہاکہ محکمہ صحت بلوچستان صوبے میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھارہی ہے۔
